1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کراچی: تحریک انصاف کی توجہ کا مرکز

رفعت سعید، کراچی28 اگست 2014

اسلام آباد میں دھرنا دیے ہوئے تحریک انصاف نے وزیر اعظم کے استعفٰی کا مطالبہ پورا ہونے سے قبل ہی کراچی کا مورچہ سنبھالنے کی تیاری کرلی ہے۔

https://p.dw.com/p/1D3B3
تصویر: AAMIR QURESHI/AFP/Getty Images

پی ٹی آئی کے نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی آج کراچی پہنچ رہے ہیں تاکہ ملک کے اقتصادی حب میں جاری احتجاجی سرگرمیوں کو وسیع کیا جائے۔

تحریک انصاف کی قیادت نے اپنی تقاریر میں کراچی کو اہمیت دینی شروع کردی ہے یہی وجہ ہے کہ عمران خان نے نواز شریف کے استعفوں کے بعد کراچی کا رخ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے وفاقی حکومت اور عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کے درمیان ایک اہم مذاکرات کار کا کردار ادا کیا۔ تاہم جمہوریت کے لیے حکومت کے ساتھ کھڑی ایم کیو ایم کی پالیسی میں اب تبدیلی کا امکان بھی پیدا ہورہا ہے۔

عمران خان نے نواز شریف کے استعفوں کے بعد کراچی کا رخ کرنے کا اعلان کیا ہے
عمران خان نے نواز شریف کے استعفوں کے بعد کراچی کا رخ کرنے کا اعلان کیا ہےتصویر: Reuters

گزشتہ روز گورنر سندھ عشرت العباد یہاں تک کہہ گئے کہ اب شاید الطاف حسین بھی دھرنے میں شامل ہوجائیں۔ اس بیان کو تجزیہ کار ایم کیو ایم کی پالیسی میں ممکنہ تبدیل قرار دے رہے ہیں۔ اور ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ طاہر القادری کی حمایت کا مقصد دراصل تحریک انصاف کی کراچی میں بڑھتی مقبولیت کو روکنا ہے کیونکہ ایم کیو ایم کسی ایسی جماعت کی حمایت نہیں کرسکتی جو اسکے ووٹ بینک کو نقصان پہنچا سکتی ہو۔

جامع اردو میں شعبہ ابلاغ عامہ کے سربراہ اور سیاسی تجزیہ کار پروفیسر ڈاکٹر توصیف احمد کہتے ہیں کہ اگر اسلام آباد میں دھرنوں کا اختتام پُرتشدد انداز میں ہوا تو اس بات کا قوی امکان کہ ایم کیو ایم بھی اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرے۔ سانحہ ماڈل ٹاون کے خلاف ایم کیو ایم نے کراچی میں ہڑتال کی کال بھی دی تھی۔

ایم کیوایم کے رہنما حیدرعباس رضوی کا بھی کہنا تھا کہ موجودہ سیاسی صورتحال میں ایم کیوایم تمام فریقوں سے تحمل کی اپیل کرتی ہے۔ ایم کیو ایم کی خواہش ہے کہ خون خرابہ نہ ہو اگر ہوا تو پھر ایم کیوایم بھی پالیسی پر نظر ثانی کرسکتی ہے۔

سیاسی تجزیہ کار اور اقتصادی ماہرین کہتے ہیں کہ اسلام آباد کے دھرنوں سے ملکی معیشت پر منفی اثرات اپنی جگہ لیکن کراچی ایک دن بند ہو تو تباہ کن نتائج مرتب ہوتے ہیں۔ ایسی صورتحال میں حکومت کراچی کے بند ہونے کا بوجھ نہیں اٹھا سکتی۔

جمہوریت کے لیے حکومت کے ساتھ کھڑی ایم کیو ایم کی پالیسی میں اب تبدیلی کا امکان بھی پیدا ہورہا ہے
جمہوریت کے لیے حکومت کے ساتھ کھڑی ایم کیو ایم کی پالیسی میں اب تبدیلی کا امکان بھی پیدا ہورہا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

پی ٹی آئی کے کراچی پہنچنے والے ایک اور رہنما ڈاکٹر عارف علوی کا ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ شاہ محمود قریشی کی کراچی آمد کا مقصد احتجاج کا دائر وسیع کرنا ہے تاکہ حکومت پر مزید دباؤ بڑھایا جائے۔

تحریک انصاف نے کراچی میں مستقل دھرنے کے لیے مزار قائد کا انتخاب کیا تھا۔ لیکن اعلان سے قبل ہی انتظامیہ نے دہشت گردی کے خطرے کے پیش نظر مزار قائد کو عام شہریوں کے لیے بند کر دیا۔ اطراف کی سڑکوں پر بھی سکیورٹی انتہائی سخت کردی گئی۔

معروف صحافی اور تجزیہ کار مظہر عباس نے ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم غیر یقینی صورت حال سے دو چار ہے۔ وہ ضرور یہ اندازہ لگا رہے ہوں گے کہ اگر ڈاکٹر طاہر القادری کا عملی طور پر ساتھ دیا جائے تو پھر نواز شریف کا ردعمل بھی سامنے آسکتا ہے اور گورنر سندھ کو تبدیل بھی کیا جاسکتا ہے۔

اس وقت کراچی میں جو دھرنے ہورہے ہیں ان میں شرکاء کی تعداد اسلام آباد کے دھرنوں سے زیادہ ہے۔ لہذا تحریک انصاف کو شاید یہ لگ رہا ہے کہ اگر بڑے شہروں کو جام کردیا جائے تو تحریک میں جان پڑ سکتی ہے۔