1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہایران

ایران: مہسا امینی کی برسی پر نئی مغربی پابندیوں کی مذمت

16 ستمبر 2023

اسلامی جمہوریہ ایران نے مہسا امینی کی ہلاکت کے ایک سال مکمل ہونے پر مغربی طاقتوں کی طرف سے نئی پابندیاں کے اعلان کی سخت مذمت کرتے ہوئے انہیں ’’غیر قانونی‘‘ فیصلے قرار دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4WQ9N
Australien I Beginn der Protestwelle im Iran jährt sich - Melbourne
تصویر: Diego Fedele/AAP/picture alliance

تہران  حکومت کی طرف سے مہسا امینی کی ایرانی پولیس کی حراست میں ہلاکت کے واقعے کو ایک سال مکمل ہونے پر امریکہ سمیت یورپی ممالک کی طرف سے نئی پابندیوں کے اعلان کے فیصلے پر سخت احتجاج کرتے ہوئے اسے ''غیر قانونی‘‘ قرار دیا ہے۔ امریکہ، برطانیہ اور یورپی یونین نے جمعے کو متعدد ایرانی افراد اور اداروں پر نئی پابندیوں کا اعلان کیا۔

کُرد نژاد 22 سالہ ایرانی خاتون مہسا امینی، 16 ستمبر 2022 ء کو تہران میں خواتین کے لیے اسلامی جمہوریہ کے سخت لباس کوڈ کی مبینہ خلاف ورزی کے الزام میں گرفتاری کے بعد پولیس کی حراست میں انتقال کر گئی تھیں۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے جمعہ 15 ستمبر کو جاری کردہ ایک بیان میں مغربی ممالک کے، ان کے بقول ان ''غیر قانونی اور غیر سفارتی اقدامات‘‘ کی مذمت کی۔ ساتھ ہی انہوں نے مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد ایران  میں شروع ہونے والی حکومت مخالف تحریک کی مغربی طاقتوں کی طرف سے  حمایت کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ کنانی نے اسے ایران کے اندرون معاملات میں مغربی ممالک کی طرف سے ''مداخلت پسندانہ اقدامات، مضحکہ خیز اور منافقانہ بیان بازی‘‘ کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت مخالف تحریک کی حمایت قرار دیا۔

لندن میں خواتین کی ریلی
ایرانی خواتین کے حقوق کے لیے لندن میں نکالی گئی ایک ریلیتصویر: Justin Ng/Avalon/picture alliance/Photoshot

ایرانی  وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے یورپی سفارت کاروں کو ان کے  بقول ''غیر تعمیری رویے‘‘ سے باز رہنے کا مشورہ دیا۔ کنانی کا کہنا تھا، ''یہ رویے یورپی سفارتکاروں کے مفادات کو پورا نہیں کریں گے۔‘‘

جمعہ 15 ستمبر کو امریکی انتظامیہ نے 25 ایرانی حکام ، تین میڈیا اداروں اور ایک انٹرنیٹ سنسر شپ فرم کو اپنی پابندیوں کی بلیک لسٹ میں شامل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس اعلان میں کہا گیا کہ مزید پابندیوں کی زد میں آنے والوں کا تعلق مہسا امینی کی موت کے بعد تہران میں احتجاج کو دبانے کی کارروائیوں سے تھا۔ ان میں اکثریت قومی پولیس فورس اور اسلامی انقلابی گارڈ کور کے علاقائی کمانڈرز کی تھی۔

یورپی یونین ایران پر مزید پابندیاں لگائے گی؟

 

ایران  کی جیلوں کے منتظم اعلیٰ غلام علی محمدی پرامریکی وزارت خزانہ نے الزام لگایا تھا کہ وہ تشدد اور عصمت دری سمیت انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی رہنمائی کرتے رہے ہیں ان پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔

احتجاجی ریلی
جرمن شہر فرینکفرٹ میں ایرانی قونصل خانے کے باہر احتجاجتصویر: Farid Ashrafian/DW

 

پابندیوں کی زد میں آنے والے تین میڈیا اداروں میں سرکاری کنٹرول والے پریس ٹی وی کے ساتھ ساتھ تسنیم اور فارس نیوز ایجنسیاں بھی شامل ہیں۔ برطانیہ کی جانب سے پابندیوں کی لسٹ  میں ایران کے وزیر ثقافت اور اسلامی رہنمائی محمد مہدی اسماعیلی، ان کے نائب محمد ہاشمی، تہران کے میئر علی رضا زکانی اور ایرانی پولیس کے ترجمان سعید منتظر المہدی شامل کے نام شامل ہیں۔

یورپی یونین کی طرف سے پیش کردہ بلیک لسٹ میں چار ایرانی عہدیداروں کو شامل کیا گیا۔ ان میں سے ایک پاسداران انقلاب کے کمانڈر، دو علاقائی پولیس سربراہان اور ایک جیل کے سربراہ ہیں۔ ایران پر مزید پابندیوں کے ضمن میں کینیڈا اور آسٹریلیا کے ساتھ بھی کواورڈینیٹ  کیا گیا ہے۔

گزشتہ برسمہسا امینی  کی ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے، جن میں درجنوں سکیورٹی فورسز کے اہلکار  بھی شامل تھے جبکہ اب تک ہزاروں افراد کی گرفتاری بھی عمل میں لائی گئی۔ تہران حکومت نے عوامی احتجاج اور مظاہروں کو غیر ملکی حکومتوں کی طرف سے بھڑکائے جانے والے ''فسادات‘‘ کا نام دیا۔

ک م/ا ب ا (اے ایف پی)