1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پیغمبر اسلام کے خاکے، پاکستان اور ترکی کی شدید مذمت

امتیاز احمد15 جنوری 2015

پاکستانی پارلیمان نے چارلی ایبدو کی طرف سے پیغمبر اسلام کے خاکوں کی اشاعت کی مذمت کی ہے جبکہ ترکی نے اسے ’کھلی اشتعال انگیزی‘ قرار دیا ہے۔ پاکستان کی متعدد تنظیمیں جمعے کو احتجاجی ریلیاں نکالیں گی۔

https://p.dw.com/p/1EKvy
Charlie Hebdo Verkauf in Paris 14.01.2015
تصویر: DW/B. Riegert

جمعرات کو پاکستانی پارلیمان نے چارلی ایبدو کی طرف سے شائع کیے جانے والے تازہ شمارے کی شدید مذمت کرتے ہوئے نیشنل اسمبلی میں ایک قرارداد پیش کی ، جس میں کہا گیا ہے کہ ’’ فرانس میں پیغمبر اسلام کے خاکوں کی اشاعت کی مذمت کی جاتی ہے‘‘۔ اس قرار داد کو تمام جماعتوں کی حمایت حاصل تھی۔ اس قرار داد میں بین الاقوامی برادری اور یورپی یونین سے اپیل کی گئی ہے کہ، ’’اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ اس طرح کے واقعات دوبارہ رونما نہ ہوں۔‘‘

اس قرارداد کی منظوری کے بعد پاکستانی قانون سازوں نے اسلام آباد میں واقع پارلیمانٹ ہاؤس کے سامنے مارچ بھی کیا۔ اس ریلی میں پاکستانی وزیر ریلوے سعد رفیق کا کہنا تھا، ’’ مغرب میں لوگ ایسا کیوں کرتے ہیں جبکہ انہیں علم ہے کہ ہماری شریعت میں ایسا کرنے والوں کی سزا موت ہے۔‘‘

پاکستان کی سُنی تحریک نے جمعے کی نماز کے بعد ملک بھر کے تمام بڑے شہروں میں احتجاجی ریلیاں نکالنے کا اعلان کیا ہے۔ ملک بھر میں تقریباﹰ ایک لاکھ مساجد سُنی تحریک کے زیر کنٹرول ہیں۔ اس جماعت کے سربراہ ثروت اعجاز قادری کا کہنا تھا، ’’ہم دنیا کو بتائیں گے کہ ان خاکوں نے دنیا بھر میں اربوں لوگوں کے جذبات کو مجروح کیا ہے۔‘‘

اسی طرح جماعت اسلامی کے سربراہ سراج الحق نے بھی ان احتجاجی ریلیوں میں شرکت کا اعلان کیا ہے۔ گزشتہ روز پشاور کے ایک امام کی طرف سے چارلی ایبدو کے حملہ آوروں کی نماز جنازہ بھی ادا کی گئی تھی، جس میں صرف چند درجن افراد ہی شریک ہوئے تھے۔

ترکی کا احتجاج

چارلی ایبدو کی اشاعت پر ترکی نے بھی شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ ترکی کا خبردار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ ’کھلی اشتعال انگیزی‘ ہے اور چارلی ایبدو پر حملے کی آڑ میں پیغمبر اسلام کی بے حرمتی کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ برسلز میں یورپی رہنماؤں سے ملاقات کے لیے روانگی سے پہلے انقرہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ترک وزیر اعظم احمد داؤد اوگلو کا کہنا تھا، ’’ پریس کی آزادی کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ کسی کی توہین کی جائے۔‘‘

ترک وزیراعظم کا یہ تبصرہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ترکی کے ڈیلی اخبار جمہوریت اور کئی دیگر ویب سائٹس نے بھی ان خاکوں کو شائع کیا ہے۔ احمد داؤد اوگلو کا کہنا تھا، ’’ہم کسی کو بھی اپنے ملک میں پیغمبر اسلام کی بے حرمتی کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔‘‘

ترک وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ انہوں نے پیرس میں ہونے والے حملوں کی بھی شدید طریقے سے مذمت کی ہے اور پیغمبر اسلام کی حرمت کا وہ اس سے بھی زیادہ شدت سے دفاع کریں گے۔

روزنامہ جمہوریت اخبار خود کو ’سیکولر اقدار‘ کا حامی قرار دیتا ہے اور اس کی بنیاد جدید ترکی کے بانی مصطفٰی کمال اتا ترک کے نظریات پر 1924 ء میں رکھی گئی تھی۔